PROCEDURE OF PROTECTION OF FUNDAMENTAL RIGHTS

FUNDAMENTAL RIGHTS WAKEELISTAN.COM

آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کے حصول کا طریقہ کار

 چار بنیادی حقوق کے حصول کا اہم ترین راستہ عدالتی کاروائی ہے ہمیں بطور ذمہ دار شہری مسلسل احساس دلاتے رہنا چاہیے کہ آئین پاکستان میں کون کون سے بنیادی حقوق عطا کرتا ہے اپنے حقوق اور حکمت عملی کے اصولوں کو قوانین پالیسیوں اور حکومتی عمل میں ڈھالنے کے لیے مسلسل وکالت کے علاوہ اس حوالے سے مانیٹرنگ بھی کر سکتے ہیں کہ کیا عملی اقدامات کیے گئے ہیں کارکردگی کی رپورٹ سالانہ بنیاد پر قومی اسمبلی سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں پیش کرنا آئینی ذمہ داری ہے اور سماجی مکالمہ بہت ضروری ہے شہریوں کو اس بات پر بھی دھیان دینا چاہیے کہ مختلف سیاسی جماعتیں بنیادی حقوق اور حکمت عملی کے اصولوں پر کیا موقف رکھتی ہے انہی راستوں پر چل کر ہی ہم ملک میں بنیادی حقوق اور ذمہ دار حکومت کا کلچر بنا سکتے ہیں بنیادی حقوق سے مراد وہ ہیں جو ہر پاکستانی شہری کو بلا تفریق رنگ و نسل جنس علاقہ مذہب اور آئین کے تحت اور بعض قوانین ک طابع حاصل ہے جنہیں آئین کے مختلف آرٹیکل آرٹیکل 7 سے لے کر 28 کے تحت تحفظ دیا گیا ہے اور ان سے ماسوائے چند ایک کے جنکو ہنگامی صورت حال میں معطل کیا جا سکتا ہے کسی شہری کو محروم نہیں کیا جاسکتا بنیادی حقوق کو مکمل آئینی تحفظ س حاصل ہے ان حقوق کو خود آئین میں دیئے گئے طریقہ کار کے سوا کسی طریقہ سے محدود یا معطل نہیں کیا جاسکتا آئین کے آرٹیکل 8 کی رو سے ان بنیادی حقوق سے متصادم قوانین اور رسوم و روایات کو کالعدم قرار دیا گیا ہے اور یہ کہ حکومت ایسا کوئی قانون نہیں کرسکتی جو ان بنیادی حقوق سے متصادم ہو۔ کسی فرد یا ادارے کی طرف سے حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں متاثرہ فریق داد رسی کے حسب ذیل ذرائع حاصل ہوں گے 

وہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت مذکورہ حقوق میں سے کسی حق کے نفاذ کے لیے متعلقہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر سکتا ہے ہے جس پر عدالت نے فریقین کو کس ادارے حکومت کے خلاف مناسب حکم صادر کرسکتی ہے آرٹیکل 199 کے تحت متاثرہ شخص اس وقت درخواست دے سکتا ہے جب کسی اور قانون کے تحت اس بنیادی حقوق کا حصول ممکن نہ ہو

اگر بنیادی حقوق میں سے کسی حق کے نفاذ کے سلسلے میں عوامیت کوئی مسئلہ درپیش ہو تو آئین کے آرٹیکل 184 c3 کے تحت سپریم کورٹ میں براہ راست دائر کی جاسکتی ہے جس پر عدالت نے مناسب فیصلہ صادر کرنے کا اختیار رکھتی ہے اسی درخواست کوئی بھی شخص ظاہر کر سکتا ہے خواہ وہ متاثرہ فریق نہ بھی ہو بنیادی حقوق کے حوالے سے عوامی اہمیت کسی مسئلہ پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے سکتی ہے 

آرٹیکل 199 کی ذیلی شق ضابطہ فوجداری 1898 کی دفعہ 491 ہائی کورٹ کا اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں زیرحراست کسی بھی شخص کو متاثرہ فریق کی درخواست پر عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کہیں زیر حراست شخص کو قانونی تقاضے پورے کئے بغیر حراست میں تو نہیں رکھا گیا اور اگر اسے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہو تو عدالت آزادکرنے کا حکم جاری کرے گی یہی اختیار ضابطہ فوجداری میں ترمیم کے ذریعے سیشن جج کو بھی دیا گیا ہے۔

Privacy Settings
We use cookies to enhance your experience while using our website. If you are using our Services via a browser you can restrict, block or remove cookies through your web browser settings. We also use content and scripts from third parties that may use tracking technologies. You can selectively provide your consent below to allow such third party embeds. For complete information about the cookies we use, data we collect and how we process them, please check our Privacy Policy
Youtube
Consent to display content from - Youtube
Vimeo
Consent to display content from - Vimeo
Google Maps
Consent to display content from - Google